ملی اتحاد وقت کی اہم ضرورت



ملی اتحاد وقت کی اہم ضرورت

 جمعیۃ علماء ہند کی کوشش سے 1923 کے " مسلمان ایکٹ" کی جگہ " وقف ایکٹ " پاس ہوا




جمعیۃ علماء ہند کی عہد بعہد  مسلسل جدوجہد کے نتیجہ میں 1995 میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں وقف ایکٹ پیش کیاگیا، جسے آج "قانونِ اوقاف 1995" کہاجاتا ہے




جمعیۃ علماء ہند نے 2009 میں وقف ڈیولپمنٹ ایجنسی  کی پرزور مخالفت کی تھی، آج بھی وقف املاک کی تباہی کے خلاف کوئی قانون منظورنہیں




سیکولر طاقتوں کو آگے بڑھانا ہر محبِ وطن کی ذمہ داری، اس فریضہ کو آپ بہتر طریقے سے انجام دے سکتے ہیں/ اجلاس  مجلسِ منتظمہ جمعیۃ علماء جھارکھنڈ سے مولانا سید اسجد مدنی نائب صدر جمعیۃ علماء ہند کا بصیرت افروز خطاب




مفتی محمد شہاب الدین قاسمی نے اپنی سیکریٹری رپورٹ میں جمعیۃ علماء جھارکھنڈ کے تنظیمی ڈھانچے کی فعالیت واستحکام کو اجاگر کرتے ہوئے متعدد قومی وملی خدمات کا ذکرکیا




ہزاری باغ 22 ستمبر

جمعیۃ علماء جھارکھنڈ کی مجلسِ منتظمہ کا اجلاس جامعہ اسلامیہ ارشد العلوم نوادہ ہزاری باغ میں جناب مولانا حبیب الرحمن قاسمی صدر جمعیۃ علماء جھارکھنڈ کی صدارت میں منعقد ہوا، جس میں جمعیۃ علماء ہند کے قومی نائب صدر حضرت مولانا سید اسجد مدنی نے مہمانِ خصوصی اور مرکزی مشاہد کی حیثیت سے شرکت کی۔

اس اجلاس میں مہمان خصوصی اور مرکزی مشاہد کی نگرانی میں (برائے ٹرم 25-2024 ) صوبائی عہدیداران کا انتخاب عمل میں آیا۔

اجلاس میں 19 اضلاع کے ضلعی صدورونظماء اعلیٰ اور چارسو سے زائد صوبائی اراکینِ مجلسِ منتظمہ نے شرکت کی۔

مولانا حبیب الرحمن قاسمی چوتھی مرتبہ صدر اور جناب الحاج منظور اربا رانچی، جناب منظر خان جمشیدپور، مولانا ادریس مظاہری گڈا،مولانا صغیر مظاہری گریڈیہ نائبینِ صدور اور جناب ڈاکٹر سلیم جمشید پور خازن منتخب ہوئے۔




 تمام عہدیداران کا اتفاقِ آراء سے انتخاب عمل میں آیا، جس کی تائید اراکین نے ہاتھ اٹھاکر کی۔ 

نائب صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا سید اسجد مدنی نے اپنے کلیدی خطاب میں جھارکھنڈ سے اپنے دیرینہ تعلق کو ذکرکرتے ہوئے کہا کہ تقریباً پچیس سالوں سے آپ کے صوبہ میں آرہاہوں، آج صوبہ بھر کے علماء، دانشوران اور اراکینِ مجلس منتظمہ کی اتنی بڑی تعدادکو دیکھ کردل ںہت خوش ہوا، اس سے جمعیۃ علماء ہند کے تئیں آپ کی غیر معمولی دلچسپی اور وابستگی کا اندازہ ہوتا ہے۔

مولانا سید اسجد مدنی نے اراکینِ مجلس منتظمہ کو قومی وملی خدمات کے میدان میں ملی اتحاد کی طرف متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند کی تاریخ اس کی متعدد مثالیں موجود ہیں، انہوں نے کہا کہاپنے زمانے میں  مسلکِ اہلِ حدیث کے بڑے عالم اور امیر مولانا ثناء اللہ امرتسری جمعیۃ علماء ہند کے بانیوں میں تھے، اور دوسری طرف مولانا عبدالوہاب آروی جو مسلک اہلِ حدیث کے نامورعالمِ دین تھے، فخر المحدثین حضرت مولانا سید فخرالدین کے دورِ صدارت میں قومی نائب صدر اور 1972 سے 1973 تک جمعیۃ علماء ہند کی صدارت کے عہدہ پر فائزرہے۔ نائب صدر جمعیۃ علماء ہند نے کہا کہ دوسری طرف مولانا شاہد فاخری سجادہ نشیں دائرۂ شاہ اجمل الٰہ آباد بھی ایک دور میں جمعیۃ علماء ہند کے نائب صدر رہے، اس کے بعد متحدہ بہار جمعیۃ میں شاہ عون احمد قادری سجادہ نشیں خانقاہ مجیبیہ پٹنہ بھی ماضی قریب میں جمعیۃ علماء ہند کے نائب صدر کے عہدہ میں رہ کر قومی وملی خدمات انجام دیتے رہے۔ اور ایک لمبی مدت تک اجمیر شریف کے سجادہ نشیں دیوان سید صولت حسین جمعیۃ علماء ہند کی ورکنگ کمیٹی کے ممبررہے۔مولانا مدنی نے کہا کہ تاریخ میں ملی اتحاد کے یہ وہ روشن ابواب ہیں، جسے ہمیں باربار پڑھنے اور اس پر گامزن ہونے کی ضرورت ہے۔

مولانا سید اسجد مدنی نے اس موقع پر تحفظِ اوقاف کے سلسلے میں ایک سو دوسالہ جمعیۃ علماء ہند کی پیہم جدوجہد اور تاریخ کودہرایا، انہوں نے کہا کہ اوقاف کی جائیدادوں کا تحفظ جمعیۃ علماء ہند کے دستورِ اساسی کی بنیادوں میں ہے، اور اس سلسلہ میں جمعیۃ علماء ہند آزادی سے پہلے ہی میدانِ عمل میں، جس کی ہمسری کوئی اور جماعت نہیں کرسکتی۔ اس موقع پر مولانا سید اسجد مدنی نے جمعیۃ علماء ہند کی دستاویزی کتاب" تحفظِ اوقاف کے سلسلے میں جمعیۃ علماء ہند کی جدوجہد" کو بھی اراکین کے سامنے پیش کیا، جس میں 1923 سے 1995 تک، اس کے بعد 2009 میں "وقف ڈیولپمنٹ ایجنسی " بل کی مخالفت میں جمعیۃ علماء ہند کی عہد بعہد جدوجہد کا احاطہ کیاگیا ہے۔ 

مولانا سید اسجد مدنی نے ملک کے بدلتے حالات کے تناظر میں مجلسِ منتظمہ کے اراکین کو متوجہ کرتے ہوئےکہا کہ ملک کی جمہوریت اور سیکولرزم کی بقا کے لیے ضروری ہوگیا ہے کہ اپنا ووٹ کسی حال میں تقسیم نہ ہونے دیں، اس وقت کی یہ بڑی ملی اور قومی خدمت ہے۔





مفتی محمد شہاب الدین قاسمی نے اپنی سیکریٹری رپورٹ میں جمعیۃ علماء جھارکھنڈ کےقیام کی تاریخ کو دہراتے ہوئے کہا کہ جناب الحاج حسن احمد قادری رحمۃ اللہ علیہ سابق جنرل سیکریٹری جمعیۃ علماء بہار نے مجلسِ منتظمہ جمعیۃ علماء بہار  منعقدہ 2011 سے صوبہ جھارکھنڈ کی جمعیۃ کو الگ کرنے کی تجویز منظور کی۔ جس کے نتیجہ میں جمعیۃ علماء ہند کی مجلس منتظمہ( منعقدہ 24،25 مارچ 2012 دیوبند زیر صدارت جانشین شیخ الاسلام حضرت مولانا سید ارشد مدنی صدرِ جمعیۃ علماء ہند ) کی تجویز پر جمعیۃ علماء جھارکھنڈکی ایڈھاک کمیٹی تشکیل دی گئی، جس کا کنوینر احقر کو بنایا گیا۔

مفتی محمد شہاب الدین قاسمی نے مزید کہا کہ جمعیۃ علماء جھارکھنڈ کی تشکیل کے بعد انتہائی جوش وخروش کے ساتھ پانچ لاکھ ابتدائی ممبر بنائے گئے۔ جس کی وجہ سے صوبہ میں جمعیۃ کا خاطرخواہ تعارف ہوا، اور علماء، ائمہ دانشوران تنظیم سے قریب ہوئے۔

مفتی صاحب نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ 2009 میں دھنباد میں تحفظِ جمہوریت کانفرنس کا انعقاد جس میں امیرالہند حضرت مولاناسید ارشد مدنی نے شرکت کی، اس کانفرنس میں ایک لاکھ سے زائد مسلمانوں کی شرکت۔

 2012 میں ہزاری باغ کے ٹاؤن ہال اور اربا رانچی میں جمعیۃ علماء جھارکھنڈ کےاجلاس، اور اس کے دوسال کے بعد2014  میں گریڈیہ شہرکے اسٹیڈیم میں میں قومی یک جہتی کانفرنس جس میں حضرت صدر محترم کے علاوہ مختلف مذاہب کے پیشواؤں نے شرکت کی اور تقریباً پچاس ہزار مسلمان اجلاس میں شریک ہوئے، ان پروگراموں سےجمعیۃ علماء جھارکھنڈ مزید استحکام اور فعالیت کی طرف رواں دواں رہی۔

سیکریٹری رپورٹ میں کہا گیا کہ پچھلے اور پیوستہ ٹرم  میں اصلاحِ معاشرہ کے چھوٹے بڑے پانچ سو سےزائد پروگرام منعقد کیے گئے، نیزمسلم بچیوں کے درمیان پھیلتا ارتداد کے خلاف جمعیۃ علماء جھارکھنڈ کی منظم جدوجہد اوراس  سلسلہ میں ملت کو بیدار کرنے کے لیے کالجز اور کوچنگ سینٹر میں پڑھنے والی طالبات کے درمیان چھوٹے چھوٹے پروگرام کا انعقاد ہوا، جس میں متعدد ضلعی جمعیتوں نے غیر معمولی دلچسپی کا مظاہرہ کیا۔ 

رپورٹ میں صوبہ میں فتنۂ شکیلیت وقادیانیت کے خلاف جمعیۃ علماء جھارکھنڈ کی جدوجہد کا ذکر کرتے ہوئے مفتی محمد شہاب الدین قاسمی نے کہا کہ چند سال پہلے اسی سلسلے میں دھنباد شہر میں پورے صوبے کے علماء، ائمہ اور دانشوران کا خصوصی اجلاس منعقد ہوا، جس میں نائب صدر جمعیۃ علماء ہند حضرت مولانا سید اسجد مدنی زید مجدہ اور دارالعلوم دیوبند سے مولانا شاہ عالم گورکھپوری کے علاوہ پندرہ سوصوبے کے  علماء نے شرکت کی، مفتی صاحب نے بتا یا کہ جمعیۃ علماء جھارکھنڈ کی جدوجہد سےگریڈیہ میں  متعدد شکیلیوں نے توبہ بھی کیا۔

سیکریٹری رپورٹ میں موب لنچنگ کے خلاف جمعیۃ علماء جھارکھنڈ کی جدوجہد اور اقدامات کا ذکرکرتے ہوئے کہا گیا سرائے کیلا کھرساواں کے مرحوم تبریز انصاری کے انصاف کے لیے حضرت صدر محترم کے حکم سے رانچی ہائی کورٹ میں پٹیشن داخل کی، جس میں لاکھوں روپے صرف ہوئے،  جریو کے شمشاد انصاری، رام گڑھ کے علیم الدین انصاری کی شہادت کے وقت جمعیۃ نےصوبائی حکومت کومجرمین کو پھانسی کا مطالبہ کیا،اور ان کے ورثا کی مالی امداد کی، پلاموں کے مولانا عطاء اللہ قاسمی جنہیں مار کر جنگل میں پھینک دیا گیا تھا، جمعیۃ علماء جھارکھنڈ کا ایک مؤقر وفد ان کے اہلِ خانہ سے مل کر ان کی مالی امداد کی اور بیوہ کے لیے وظیفہ جاری کیا۔ مین روڈ رانچی میں مظاہرہ کےدوران  مدثروساحل کی المناک شہادت کے بعد جمعیۃ علماء جھارکھنڈ کا ایک۔مؤقر وفد محترم وزیرِ اعلیٰ ہیمنت سورین سے ملاقات کرکے گولی چلانے والوں کے خلاف سخت سے سخت سزا اور دودو کروڑروپے معاوضہ، ایک سرکاری نوکری، اور مسلمانوں کے چلاف ایف آئی آر واپس لینے کا پرزور مطالبہ کیا۔ابھی حال میں کوڈرما کے مولانا شہاب الدین اور رانچی کے اختر انصاری کی لنچنگ کے بعد جمعیۃ علماء جھارکھنڈ کا ایک مؤقر وفدنے جھارکھنڈ کے وزیراعلی سے ملاقات کی اورموب لنچنگ کے خلاف قانون بنانے کے مطالبہ کو تیسری مرتبہ دہرایا، ساتھ ہی ساتھ جمعیۃ نے محترم وزیرِ اعلی سے اقلیتوں اور مسلمانوں کی فلاح وبہبود کے لیے دیگر مطالبات کیے، جن سے آپ اخبارات اور شوسل میڈیا کے ذریعہ واقف ہیں۔




مفتی محمد شہاب الدین قاسمی نے بتایا کہ دسمبر2023 میں رانچی میں صوبائی آفس کا قیام عمل میں آیا، جس کا افتتاح حضرت مولانا سید اسجد مدنی نائب صدر جمعیۃ علماء ہند نے کیا، صوبائی آفس میں اس وقت مولانا ابوالکلام آفس سیکریٹری، مفتی سلطان قاسمی ناظم اصلاح معاشرہ کے علاوہ ایک کمپیوٹر آپریٹر، اور دو ملازم کام کررہے ہیں،اور الحمدللہ آفس میں صوبے کےکونے کونے سے رانچی شہر میں آنے والے ضرورت مندوں کو قیام کی راحت مل رہی ہے، ان تمام امور میں اس وقت ڈیڑھ لاکھ روپےصرف ہورہے ہیں۔

مفتی صاحب نے مزید کہاکہ جمعیۃ علماء جھارکھنڈ نے مدارس اسلامیہ جھارکھنڈ کے روداد کی اشاعت کی کوشش سالوں سے کرررہی ہے، اس سلسلہ میں ترتیب کا کام چل رہا ہے، قوی امید ہے کہ اواخرسال میں اس کی اشاعت کردی جائے گی۔

رپورٹ میں کہاگیا کہ آفس افتتاح کے وقت جمعیۃ علماء جھارکھنڈ نے اعلی تعلیم کے لیے وظائف کا اعلان کیاتھا، اس سلسلہ میں دس درخواستیں موصول ہوئی ہیں، جن میں پانچ لاکھ روپے صرف ہوں گے، جلد ہی ان طلباء کو میرٹ کی بنیاد پر وظائف دیدیے جائیں گے۔

مفتی محمد شہاب الدین قاسمی نے ان کے علاوہ متعدد میدان میں جمعیۃ علماء جھارکھنڈ کی ملی خدمات کو ذکرکرتے ہوئےکہا کہ بہت جلد ایک کتاب" جمعیۃ علماء جھارکھنڈ کی قومی وملی خدمات " کے نام سے شائع کی جائے گی، تاکہ جمعیۃ علماء جھارکھنڈ کی تاریخ سےبآپ واقف ہوسکیں۔

سیکریٹری رپورٹ کے اختتام میں مفتی صاحب نے کہا کہ یہ کہنے میں مجھے تأمل نہیں ہے کہ جمعیۃ علماء جھارکھنڈ کی توسیع واستحکام میں مولانا حسین احمد مدنی ایجوکیشنل ٹرسٹ کی دینی تعلیمی اور رفاہی خدمات کو فراموش نہیں کیاجا سکتا، صوبہ کے بیشتر گاؤں میں ٹرسٹ کے صدر محترم حضرت مولانا سید اسجد مدنی نائب صدر جمعیۃ علماء ہند نے مسلمانوں کے لیے ایسی خدمات پیش کی ہیں جو آبِ زر سے لکھے جانے کےقابل ہیں، وہ آج بھی ہماری رہنمائی اور سرپرستی فرمارہے ہیں ، اور قوی امید ہے کہ ان کی سرپرستی ہمیں حاصل رہے گی۔

مفتی محمد شہاب الدین قاسمی نے اپنی رپورٹ میں جمعیۃ علماء جھارکھنڈ کے آئندہ پروگراموں میں 

مستقل آفس کے لیے رانچی میں زمین کی خریداری اور آفس بلڈنگ کی تعمیر۔

 ہر ضلع میں عصری نصابِ تعلیم سے ہم آہنگ کم ازکم ایک مکتب کا قیام۔ 

مسلم بچیوں کے درمیان ارتداد کے خلاف منظم جدوجہد۔ رد فتنۂ شکیلیت اور قادیانیت کے سلسلہ میں تین روزہ کیمپ کاانعقاد۔ (جسے فروری 2025 میں منعقد کیاجائے گا۔) حضرت صدر محترم مدظلہ کی ہدایت کے مطابق اصلاح معاشرہ تحریک کو گھر گھر پہنچانے کی جدوجہد شامل ہے۔

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں دستورِ اساسی جمعیۃ علماء ہندکے مطابق اخلاص کے ساتھ خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔


اجلاس میں جناب منظرخان نائب صدر جمعیۃ علماء جھارکھنڈ اور سیکریٹری جناب سید سیف الدین خالد عمر کے علاوہ ضلعی صدور نےاپنےاپنے اضلاع کی رپورٹ پیش کی جن میں مفتی عبدالحئ قاسمی صدرجمعیۃ ضلع دھنباد، مفتی محمد یونس قاسمی صدرجمعیۃ علماء ضلع ہزاری باغ، مولانا اکرم قاسمی صدر جمعیۃ علماء ضلع گریڈیہ، مولانا عبدالمعید قاسمی صدر جمعیۃ علماء ضلع جامتاڑا، مولانا اسلام الدین قاسمی صدر جمعیۃ علماء ضلع دیوگھر، مفتی الیاس قاسمی صدر جمعیۃ علماء ضلع دمکا، حافظ خالد حسین صدرجمعیۃ علماء ضلع پلاموں، مولانا قمرالدین مظاہری صدر جمعیۃ علماء ضلع کوڈرما، مولانا ادریس مظاہری صدر جمعیۃ علماء ضلع گڈا، جناب عزیر صاحب صدر جمعیۃ علماء ضلع بوکارو، مفتی زین العابدین قاسمی صدر جمعیۃ علماء ضلع مشرقی سنگھ بھوم، مفتی رئیس الدین قاسمی صدر جمعیۃ علماء ضلع صاحب گنج، مسٹر وہاج الحق صدر جمعیۃ علماء ضلع چترا، مفتی شمیم قاسمی صدر جمعیۃ علماء ضلع رام گڑھ کے اسماء شامل ہیں۔ جب کہ رپورٹ کی تائید مولانا رستم قاسمی جنرل سیکریٹری جمعیۃ علماء ضلع گریڈیہ، مولاناشکیل الرحمن قاسمی جنرل سیکریٹری جمعیۃ علماء ضلع ہزاری باغ، مفتی وسیم قاسمی جنرل سیکریٹری جمعیۃ علماء ضلع مغربی سنگھ بھوم ،مولانا محبوب الرحمن مظاہری جنرل سیکریٹری جمعیۃ علماء ضلع کوڈرما، مفتی غلام سرورمظاہری جنرل سیکریٹری جمعیۃعلماء ضلع لاتیہار، مولانا مصدق اختر جنرل سیکریٹری جمعیۃ علماء ضلع بوکارو، مولانا ابوبکر جنرل سیکرٹری جمعیۃ علماء ضلع دمکا، مفتی عباد الرحمٰن جنرل سیکریٹری جمعیۃ علماء ضلع گڈا، حافظ اختر حسین جنرل سیکریٹری جمعیۃ علماء ضلع دیوگھر، مولانا اقبال حسن ایوبی جنرل سیکریٹری جمعیۃ علماء ضلع چترا، مولانا نوشاد عالم قاسمی جنرل سیکریٹری جمعیۃ علماء ضلع پلاموں، مفتی صدیق احمد جنرل سیکریٹری جمعیۃ علماء ضلع جامتاڑانے کی۔

مفتی ارشد قاسمی کی تلاوتِ قرآن مجید سے اجلاس کا آغاز ہوا، جناب ممتاز عاطف اور قاری زکریانے نعتِ پاک پیش کیا، نظامت کے فرائض مولانا محمد اکرم قاسمی صدر جمعیۃ علماء ضلع گریڈیہ نے انجام دیے، ترانۂ جمعیۃ مولانا افتخار الحسن قاسمی اور قاری زکریا نے پڑھا، اجلا س سے پہلے مولانا مدنی کا پرجوش استقبال کیا۔

پروگرام کے انتظام وانصرام کے میں  مقامی جمعیۃ نوادہ کے صدر مولانا واصف مظاہری اور ان کے اراکین،  مولانا منصورعالم قاسمی نائب صدر جمعیۃ علماء ہزاری باغ ، آفس سیکریٹری جمعیۃ علماء جھارکھنڈ مولانا ابوالکلام مظاہری، مولانا سلیم سیکریٹری جمعیۃ علماءدھنباد ،حافظ ممتاز  معتمد امورعامہ صوبائی جمعیۃ، مفتی ارشد قاسمی امام وخطیب رشیدی جامع مسجد نوادہ، ماسٹر محمد عارف،ماسٹر عطاء اللہ، مولانا قسیم الحق، جناب ناصر ٹینٹ کے علاوہ اساتذہ جامعہ اسلامیہ ارشد العلوم نوادہ ، اساتذہ معہد القرآن الکریم مدنی مسجد نوادہ نوجوانانِ نوادہ نے غیر معمولی جدوجہد کی، کلمات تشکر و امتنان مولانا منصور عالم قاسمی اور مولانا واصف مظاہری نے اداکیے۔

صدرِ اجلاس مولانا حبیب الرحمن قاسمی صدرجمعیۃ علماءجھارکھنڈ  نے جمعیۃ علماء ہند پر ولولہ انگیز نظم سنائی اور صدرِ اجلاس کی دعاؤں پر اجلاس کا اختتام عمل آیا۔




Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی